سامری جادوگر کون تھا ؟

بنی اسرائیل میں ’’سامِری‘‘ نام کا ایک شخص تھا یہ نہایت گمراہ اور گمراہ کُن(یعنی گمراہ کرنے والا)آدمی تھا۔
اسےسونا چاندی ڈھالنے(یعنی انہیں پگھلا کر چیزیں بنانے) کا کام آتا تھا، لوگ اس کی بات کو اہمیت دیتے اور عمل کرتے تھے۔ حضرتِ سیّدنا موسیٰ علیہ السّلام کے کوہ طور پر جانے کے بعد سامِری نے بنی اسرائیل سے زیورات جمع کئے اور انہیں پگھلا کر ایک بچھڑا بنادیا۔ اس کے پاس اُس جگہ کی مٹّی تھی جس جگہ حضرتِ سیّدنا جبریل علیہ السّلام کے گھوڑے نے قدم رکھا تھا۔ اس نے جیسے ہی وہ مٹّی بے جان بچھڑے میں ڈالی تو وہ گائے کی طرح آواز نکالنے لگا۔
بچھڑے کی پوجا۔
اِس کے بعد سامِری نے لوگوں کو بہکانا شروع کردیا کہ یہ بچھڑا تمہارا اور موسیٰ علیہ السّلام کا خدا ہے،
چنانچہ اس کے بہکاوے میں آکر بنی اسرائیل میں سے 12 ہزار لوگوں کے سِوا سب نےبچھڑے کی پوجا شروع کردی۔

بچھڑے کا حشر۔

حضرتِ سیّدنا موسیٰ علیہ السّلام (جب کوہِ طور سے) واپس تشریف لائے تو شدید غصّے میں تھے، کیونکہ آپ کو سامِری کی حرکت کے بارے میں خبر مل چکی تھی۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام نے قوم کو سَرزَنِش کی(یعنی ڈانٹا) اور سامِری سے بہکانے کی وجہ پوچھی، وہ بولا: میرا دل چاہا اِس لئے میں نے ایسا کیا۔ یہ سُن کر آپ علیہ السّلام نے فرمایا: دفع ہوجا! تیری سزا یہ ہے کہ جو بھی تجھ سے ملنا چاہے گا تو تُو کہے گا: ’’کوئی مجھے نہ چھوئے‘‘ مزید آپ نے اُسے آخرت کے عذاب کی بھی خبر دی اور بچھڑے کو توڑ پھوڑ کر جلانے کے بعد ریزہ ریزہ کر کے دریا میں بہادیا۔
سامِری کی سزا۔

لوگوں کو سامِری سے ملنا، بات چیت کرنا وغیرہ منع ہوگیا، اگر کسی کا جسم اتّفاقاً اس کے جسم سے چھو جاتا تو دونوں کو شدید بخار ہوجاتا، وہ جنگل میں یہی شور مچاتا پھرتا تھا کہ ’’کوئی مجھے نہ چھوئے‘‘

قوم کی سزا ۔

بچھڑے کی پوجا کرنے والوں میں سے کچھ لوگوں کو قوم کے ہاتھوں قتل ہونے کی سزا ملی۔ یہ دیکھ کر آپ علیہ السّلام نے اللہ پاک سے باقی افراد کو معاف کرنےکی اِلتِجا کی جو قبول ہوئی، چنانچہ باقی افراد کو معاف کردیا گیا۔

مآخذ: دلچسپ و عمدہ تحریریں (وٹس ایپ گروپ)